Sunday 10 February 2019

رات کا پہلا پہر

ڈوب جائیں گے ستارے اور بکھر جائے گی رات
دیکھتی رہ جائیں گی آنکھیں گزر جائے گی رات

رات کا پہلا پہر ہے اہل دل خاموش ہیں
صبح تک روتی ہوئی آنکھوں سے بھر جائے گی رات

آرزو کی بے حسی کا گر یہی عالم رہا
بے طلب آئے گا دن اور بے خبر جائے گی رات

روشنی کیسی اگر عالم اندھیرا ہو گیا
دل میں بس جائے گی آنکھوں میں اتر جائے گی رات

کوئی آہٹ بھی نہ سن پائے گا خوابیدہ چمن
خشک پتوں پر دبے پاؤں گزر جائے گی رات

دل میں رہ جائیں گے تنہائی کے قدموں کے نشاں
اپنے پیچھے کتنی یادیں چھوڑ کر جائے گی رات

شام ہی سے سو گئے ہیں لوگ آنکھیں موند کر
کس کا دروازہ کھلے گا کس کے گھر جائے گی رات

دیر تک شہزادؔ آنکھوں میں پھرے گی چاندنی
کٹ تو جائے گی مگر کیا کچھ نہ کر جائے گی رات

شہزاد احمد

No comments: