Monday 7 November 2016

Azab-E-Deed MEn

عذابِ دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے
میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے
چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

مسافتِ شبِ ہجراں کے بعد بھید کُھلا
ہوا دُکھی ہے چراغوں کی آبرو کر کے

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سُرخرو کر کے

اُجاڑ رُت کو گلابی بنائے رکھتی ہے
ہماری آنکھیں تیری دید سے وضو کر کے.

No comments: