Thursday 16 March 2017

کوئی تو ہوتا

کوئی تو ہوتا
میں جس کے دل کی کتاب بنتا
میں جس کی چاہت کا خواب بنتا
میں ہجر کے موسم کی لمبی راتوں میں
یاد بن کر عذاب بنتا
کوئی تو ہوتا
جو میری خواہش میں آٹھ کر راتوں کو خوب روتا
دکھوں کی چادر لپٹ کر ہجوم دنیا سے دور ہوتا
میں روٹھ جاتا مناتا مجھ کو
کہ چاہے میرا قصور ہوتا
کوئی تو ہوتا
میں جس کے اتنا قریب ہوتا
نا پاس کوئی رقیب ہوتا
میں اتنا اس کا حبیب ہوتا
یہ سلسلہ بھی عجیب ہوتا
کوئی تو ہوتا...

No comments: