Tuesday 3 May 2016

Nadan Aurat

نادان یہ عورت کیا جانے
سب گھات لگائے بیٹھے ہیں

باتوں میں تو کیسے آئے گی
سب بات بنائے بیٹھے ہیں

کب قدم تیرے رستہ بھٹکیں
سب نظریں جمائے بیٹھے ہیں

یہ مال سمجھتے ہیں تجھکو
بازار سجائے بیٹھے ہیں

منہ سے تجھے مظلوم کہیں
سوچوں میں نچائے بیٹھے ہیں

تو بہن بھی ہے تو ماں بھی ہے
سب رشتے گمائے بیٹھے ہیں

یہ عورت مرد کے رشتے کو
بس کھیل بنائے بیٹھے ہیں

یہ بد ہیں, بدکردار بھی ہیں
صورت کو چھپائے بیٹھے ہیں

گر ایسا نہیں تو چپ کیوں ہیں
کیوں دین گمائے بیٹھے ہیں

سبق ہیں جو الله نے دیے
کیوں سارے بھلائے بیٹھے ہیں

تو ان پہ بھروسہ نہ کرنا
یہ جال بچھائے بیٹھے ہیں

خود اپنی حفاظت کرنی ہے
یہ شرم مٹائے بیٹھے ہیں

No comments: